فَمَنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اس کے باوجود جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولیں وہی ظالم ہیں
ف 2اوپر کی آیات میں آنحضرت( ﷺ) کی نبوت کے اثبات میں دلائل پیش کیے اور اہل کتاب پر الزامات قائم کیے ہیں۔ اب یہاں سے انکے شبهات کا جواب ہے جوآنحضرت( ﷺ) کی نبوت پر پیش کرتے تھے۔ (کبیر) جب قرآن نے بیان کیا کہ یہود کے ظلم وبغی کو جہ سے بہت سی چیزیں ان پر حرام کردی گئیں۔ (النساء آیت 160 والا نعام آیت 146) ور نہ یہ چیزیں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے عہد نبوت میں حلال تھیں تو یہود نے ان آیات کی تکذیب کی اور کہنے لگے کہ یہ چیزیں تو حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے وقت سے حرام چلی آتی ہیں اس پر یہ آیات نازل ہوئیں (شوکانی) بعض مفسرین نے ان آیات كُلُّ ٱلطَّعَامِتا ٱلظَّٰلِمُونَکی شان نزول میں لکھا ہے کہ یہود تو رات میں نسخ کے قائل نہیں تھے اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی تکذیب بھی یہود نے اسی لیے کہ تھی کہ وہ تورات کے بعض محرکات کو حلال قرار دیتے ہیں اسی طرح انہوں نے قرآن کے ناسخ ومنسوخ پربھی اعتراض کیا تو ان کے جواب میں یہ آیات نازل ہوئیں کہ یہ نسخ تو خود تمہاری شریعت میں بھی موجود ہے جب تک تورات نازل نہیں ہوئی تھی تمام ماکولات تمہا رے لیے حلال تھیں بعض اونٹ کا گوشت اور دودھ شامل ہے پھر جب یعقوب ( علیہ السلام) عرق النسا کے مرض میں مبتلا ہوئے تو انہوں نےصحت یاب ہونے پر بطور نذر اونٹ کا گوشت حرام قرار دے لیا تھا ( اور تحریم حلا ل کی یہ نذر ان کی شریعت میں رواتھی خود آنحضرت( ﷺ) نے بھی ایک واقعہ میں شہد پینے کو اپنے اوپر حرام قرار دے لیا تھا گو یہ نذر نہ تھی مگر قرآن نے اس قسم کی نذر اور تحریم حلال سے منع فرمادیا اور کفارہ مقرر کردیا (سورةالتحریم ) پھر جب تورات نازل ہوئی تو اس میں اونٹ کا گوشت اور دودھ حرام قرار دے دیا گیا۔ (ابن کثیر۔ الکشاف) بعض نے لکھا ہے کہ یہود آنحضرت( ﷺ) کی نبوت کے سلسلہ میں یه اعتراض بھی کرتے تھے کہ یہ پیغمبر (ﷺ) خود کو ملت ابراہیمی کی اتباع کا مدعی بتاتا ہے اور اونٹ کا گوشت کھاتا ہے حالا نکہ یہ گوشت ملت ابراہیمی میں حرام ہے اس پر یہ آیات نازل ہوئیں کہ نزول تورات سے قبل تو یہ سب چیزیں حلال تھیں پھر ملت ابراہیمی میں یہ کیسے حرام ہو سکتی ہیں اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو تورات میں دکھاو ورنہ اللہ تعالیٰ کے متعلق اس قسم کی افترا بردازی سے باز رہو (ابن کثیر )