سورة آل عمران - آیت 81

وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب و حکمت دوں تو پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا لازم ہے فرمایا کہ کیا تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہم اقرار کرتے ہیں۔ فرمایا تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 اس آیت میں اہل کتاب کو متنہ کرنا ہے کہ تم آنحضرت ﷺ پر ایمان نہ لاکر دراصل اس عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہو جو تمہارے انبیا ( علیہ السلام) اور ان کے ذریعہ تم سے لیا گیا ہے۔ اب بتا و کہ تمہارے فاسق ہونے میں کوئی شک وشبہ ہوسکتا ہے۔ (کبیر) سامنے سرنگوں ہے اور اختیا ری و غیرہ اختیاری طور پر اس کے تابع فرمان ہے تو یہ لوگ اس کے قانون شریعت، دین اللہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کیوں اختیا کرتے ہیں۔ ان کو چاہیئے کہ اگر نجات اخروی چاہتے ہیں تو جو اللہ تعالیٰ کا دین اس وقت آنحضرت ﷺ لے کر مبعوث ہوئے اس کو اختیار کر کوئی کرلیں۔ نیز دیکھئے حا آیت :84۔)