سورة آل عمران - آیت 80

وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا ۗ أَيَأْمُرُكُم بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور نہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب ٹھہرا لینے کا حکم کرے گا کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد تمہیں کفر کا حکم دے گا؟

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2مضمون اور نزول کے اعتبار سے آیت سابق سے متعلق ہے۔ یہود ونصاریٰ میں نبیوں اور فرشتوں کی پر ستش کی جاتی تھی۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں کہ نصاریٰ نے انبیا ( علیہ السلام) اور فرشتوں کی تعظیم میں اس قدر غلو کیا کہ ان کو الو ہیت کے مقام پر کھڑاکر دیا۔ (جامع البیان) حدیث(‌اتَّخَذُوا ‌قُبُورَ ‌أَنْبِيَائِهِمْ ‌مَسَاجِدَ» اور وَصَوَّرُوا فِيهِ ‌تِيكَ الصُّوَرَ)(کہ انہوں نے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا اور ان میں ان کی تصویریں لٹکا دیں) سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی نبی ( علیہ السلام) یا فرشتے کی پرستش صریح کفر ہے اور کوئی ایسی تعلیم یا فلسفہ جو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی بندگی سکھائے یا اللہ تعالیٰ کے کسی نبی یا بزرگ کو مقام الوہیت پر پہنچائےوہ ہر گز اللہ تعالیٰ یا اس کے نبی ( علیہ السلام) کی تعلیم نہیں ہو سکتی۔ أَيَأۡمُرُكُم میں استفہام انکاری ہے یعنی یہ ممکن ہی نہیں۔ کیونکہ انبیا تو لوگوں کو عبادت الہی کی تعلیم دینے اور مسلمان بنانے کے لیے مبعوث ہوتے ہیں نہ کہ الٹا کافر بنانے کے لیے۔ (قرطبی۔ ابن کثیر)