وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اگر ” اللہ“ لوگوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا مگر وہ لوگوں کو ایک مقرر وقت تک مہلت دیتا ہے، جب ان کا وقت پورا ہوگا تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
ف 2 جاندار سے مراد جن و انس کے علاوہ عام جاندار ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جن و انس تو اپنے گناہوں کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے۔ اور دوسری جاندار چیزیں جن و انس کے گناہوں کی نحوست کی وجہ سے۔ بعض آثار میں ہے۔ (كَادَ الْجُعْلُ أَنْ يُعَذَّبَ فِي جُحْرِهِ بِذَنْبِ ابْنِ آدَمَ) (قرطبی) ف 3 کسی کا حال اس سے پوشیدہ نہیں ہے وہ ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے عمل کا ٹھیک ٹھیک بدلہ دیگا۔