سورة فاطر - آیت 40

قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی ان سے فرمائیں کہ کبھی تم نے دیکھا ہے اپنے ان شریکوں کو جنہیں تم ” اللہ“ کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا آسمانوں میں ان کی کیا شراکت ہے۔ یا ہم نے انہیں کوئی تحریر لکھ دی ہے ؟ جس بنا پر یہ لوگ کوئی واضح ثبوت رکھتے ہیں ؟ ہرگز نہیں بلکہ ظالم ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے جا رہے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١ جس کی بناء پر تم یہ سمجھو کہ یہ خدا کی خدائی میں شریک قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ ف ٢ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مشرکوں پر حجت قائم کی ہے کہ ان معبودوں کو نہ تو آسمان و زمین کو پیدا کرنے میں کچھ دخل ہے اور نہ کسی سماوی کتاب ہی میں ان کے شریک ہونے کی کوئی دلیل موجود ہے تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ دراصل یہ اپنے پیشوائوں کے اس قول پر فریفتہ ہوگئے ہیں کہ جن کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ اللہ سے ہماری کرینگے ( یا پیر، فقیر، عوام سے جو یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں کا دامن تھام لو دنیا میں بھی سکھی رہو گے اور آخرت میں بھی وہ تمہیں خدا کے عذاب سے بچا لیں گے) سو یہ جھوٹ اور فریب ہے۔ ( سلفیہ باضافہ)