سورة فاطر - آیت 29

إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں علانیہ اور خفیہ طور پر خرچ کرتے ہیں یقیناً وہ ایک ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہرگز نقصان نہیں ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یعنی جو علماء اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں، ان کی صفات یہ ہیں کہ وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ لسانی، بدنی اور مالی ہر قسم کی عبادات بجا لاتے ہیں اور انکے قلوب خشیت الٰہی سے معمو ررہتے ہیں۔” سرًّا و علانیةً“ یعنی فرائض کی بجا آوری علانیہ کرتے ہیں اور نفلی عبادات سرّا کرتے ہیں۔ ( رازی) اور تجارت سے مراد ثواب طاعت ہے۔ ( شوکانی)