سورة سبأ - آیت 52
وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے، حالانکہ دور نکلی ہوئی چیز کس طرح ہاتھ آسکتی ہے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١ یعنی اب ایمان ان کے ہاتھ کیسے آسکتا ہے؟ دنیا میں ایمان لاتے تو اس کا فائدہ بھی ہوتا۔ اب جو دنیا دور ہوگئی اور اس کی طرف پلٹنا بھی ممکن نہیں رہا تو انہیں ایمان کا موقع کہاں سے مل سکتا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ ایمان اور تو بہ کا وقت تو سکرات موت سے پہلے پہلے ہے۔ مرنے کے بعد عذاب کا مشاہدہ کر کے تو ہر ایک کو یقین آجائے گا مگر اس وقت کی توبہ قبول نہیں ہو سکے گی۔ ( ابن کثیر وغیرہ)