سورة سبأ - آیت 43

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان لوگوں کو جب ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمہیں ان معبودوں سے ہٹا دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک بنایا ہوا جھوٹ ہے۔ ان کے سامنے حق آیا تو کہنے لگے یہ تو واضح طور پر جادوہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١ یعنی کبھی تو قرآن کے متعلق کہتے کہ یہ جھوٹ جو خدا سے غلط طور پر منسوب کردیا گیا اور کبھی اسے جادو بتاتے یا ھذا کا ارشاد توحید کیط طرف ہو یعنی یہ کہ توحید کا دعویٰ محض جھوٹ ہے اور یہ قرآن جادو ہے۔ امام رازی (رح) لکھتے ہیں کہ توحید سے انکار تو صرف مشرکین ہی کرتے تھے لیکن قرآن اور معجزات سے انکار مشرکین اور اہل کتاب دونوں کرتے تے اس لئے ” کفروا“ کا لفظ دونوں کو شامل ہے۔ ( کبیر)