سورة آل عمران - آیت 71

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے اہل کتاب! تم جاننے کے باوجود حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور کیوں حق کو چھپاتے ہو؟

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 اہل کتاب کی مذہبی شقاوتوں کی طرف اشارہ ہے اوپر کی آیت میں علمائے یہود کی یہ شقاوت بیان کی گئی ہے کہ وہ آنحضرت(ﷺ) کی صداقت کے دلائل جان لینے کے باوجود کفر کر رہے ہیں۔ اب یہاں بتایا جا رہا ہے کہ حق کو باطل کے ساتھ ملانا اور حق کو چھپا نا ان کا عام شیوہ بن چکا ہے۔ پہلی آیت میں ان کی گمراہی کا بیان تھا اور اس آیت میں دسروں کو گمراہ کرنے کا ذکر ہے۔، دیکھئے سورت بقرہ آیت 42،(کبیر، ترجمان) یہ مقام عبرت ہے کہ ہمارے دور کے تجدّد زدہ حضرات بھی دینوی اور مادّی اغراض و مصالح کے پیش نظر قرآن مجید کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو اُن کے پیش رو یہود ونصاری ٰ تو رات وانجیل کے ساتھ کرتے رہے ہیں۔ آنحضرت (ﷺ) نے بالکل صحیح فرمایا ہے(‌لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ)۔ کہ تم لاز ما پہلی امتوں کے نقش قدم پرچلے گے۔ (م۔ ع)