أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے، سب ایک وقت مقرر تک چلے جا رہے ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔
ف 9 اور جب قیامت آئے گی تو سب فنا ہوجائیں گے ان میں کوئی چیز ازلی اور ابدی نہیں ہے۔ ” ٹھہری ہوئی مدت“ سے مراد ان کے طلوع و غروب کا وقت بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ حضرت ابوذر کی روایت میں ہے کہ سورج جا کر اللہ کی عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے اور پھر اسے اجازت دی جاتی ہے کہ جہاں سے آئے ہو وہیں پلٹ جائو ’’ا أَجَلٍ مُسَمًّى ‘‘کے یہ دونوں معنی ہو سکتے ہیں۔ (ابن کثیر)