يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
بیٹا نماز قائم کر، نیکی کا حکم دے، برائی سے منع کرو، اور جو مصیبت آئے اس پر صبر کر یقیناً یہ بڑے اہم کام ہیں۔
ف 12 یعنی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں تجھے جو مصیبتیں پیش آئیں انہیں صبر و ہمت سے برداشت کر اس لئے کہ یہ فریضہ جس نے جب بھی انجام دیا اس پر لازماً مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے اور دنیا والے اس کے دشمن ہوگئے۔ ف 13 یعنی نماز قائم کرنا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ۔ ف 14 یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی تاکید فرمائی ہے اور انہیں اپنے بندوں پر فرض قرار دیا ہے۔’’ عَزْمِ الْأُمُورِ ‘‘كا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا یہ کام بڑے عزم و ہمت کا کام ہے۔ کم ہمت لوگوں کے بس میں نہیں ہے کہ اس کی سختیاں جھیل سکیں، اس لئے اپنے اندر عزم و ہمت پیدا کر اور اس کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ مکارم اخلاق میں سے ہے۔