أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِيهِ كَمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ هُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْمُحْضَرِينَ
بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے۔ جسے ہم نے صرف دنیا کی زندگی کا سامان دیا ہے پھر وہ قیامت کے دن سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہے۔
ف2۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ خلاف نہیں ہو سکتا۔ ف3۔ مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں شخص ہرگز یکساں نہیں ہو سکتے ہر مومن اور کافر اس آیت کا مصداق بن سکتے ہیں گو بعض نے لکھا ہے کہ حمزہ اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کے مزے معمولی بھی ہیں اور عارضی بھی اور آخرت کی نعمتیں اعلیٰ درجہ کی بھی ہیں اور ہمیشہ رہنےوالی بھی اب یہ کوئی عقلمندی نہیں ہے کہ دنیا کے چند روزہ مزوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ کرلی جائے۔ (وحیدی)