سورة القصص - آیت 58

وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہم تباہ کرچکے ہیں جن کے لوگ اپنی معیشت پر اتر آیا کرتیتھے سودیکھ لو وہ ان کے مسکن پڑے ہوئے ہیں جن میں ان کے بعد کم ہی کوئی بسا ہے آخر کار ہم ہی وارث ہیں۔“ (٥٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

8۔ یعنی ان کے رہنے والے اپنی فارغ البالی اور خوشحالی کی بدولت بدمست ہوگئے تھے۔9۔ یا کبھی تھوڑی دیر کے لئے کوئی مسافر چند گھنٹے اترا اور پھر چل دیا۔ یعنی معنی زیادہ صحیح ہیں، گو بعض نے ترجمہ میں دیا ہوا مفہوم بھی اختیار کیا ہے۔ (دیکھئے قرطبی۔ شوکانی) 10۔ اس میں مشرکین مکہ کو تنبیہ ہے کہ تم اپنی خوشحالی کو بچانے کے لئے حق سے اعراض کر رہے ہو۔ تو پہلی قوموں کے حالات سے عبرت حاصل کرو کہ کیا ان کی آبادیوں میں کوئی بسنے والا باقی رہ گیا ہے۔