سورة القصص - آیت 57

وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ وہ کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ اس ہدایت کی پیروی اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے امن والے حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنایا ہے۔ جس میں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل چلے آتے ہیں مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔“ (٥٧)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ یعنی عرب کے دوسرے قبائل جو اسلام کے دشمن ہیں ہمارے مخالف ہوجائیں گے اور سب مل کر ہمیں مکہ کی سرزمین سے نکال باہر کریں گے۔ اور ہم اتنے طاقتور نہیں ہیں کہ ان کا مقابلہ کرسکیں۔ یہ بات منجملہ ان باتوں کے ہے جنہیں کفار قریش اسلام قبول نہ کرنے کے لئے بطور بہانہ کے پیش کرتے تھے۔ آیت کے اگلے حصہ میں اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔ (قرطبی) 7۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حرم جس کے امن و امان کی یہ حالت ہے کہ اس کے جانوروں تک کو کوئی نہیں ستاتا اور جسے وادی غیر ذمی زوع ہونے کے باوجود اس قدر مرکزی حیثیت حاصل ہے کہ دنیا بھر کے پھل اور اموال تجارت اس کی طرف کھچے چلے آتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اسے یہ حیثیت ہم نے بخشی ہے۔ تو جس خدا نے تمہیں اس قدر امن و امان دیا اور اپنی نعمتوں سے نوازا، کیا تم سمجھتے ہو کہ اس کا دین اختیار کرو گے تو تباہ و برباد ہوجائو گے۔ اگر ایسا سمجھتے ہو تو یہ تمہاری انتہائی نادانی ہے۔ (شوکانی)