سورة القصص - آیت 55

وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب وہ بے ہودہ بات سنتے ہیں تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ تمہیں سلام ہو ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار کرنا نہیں چاہتے۔“ (٥٥)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

3۔ یعنی اس سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں اور اس کے کرنے والوں سے کوئی میل جول نہیں رکھتے۔ دیکھئے سورۃ فرقان 72۔ (قرطبی) 4۔ یہ محبت اور دعا کا سلام نہیں ہے بلکہ جدائی اور قطع تعلقی کا سلام نہیں ہے بلکہ جدائی اور قطع تعلقی کا سلام ہے دیکھئے فرقان :63۔ (قرطبی) حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : جس جاہل سے توقع نہ ہو کہ سمجھائے پر لگے گا اس سے کنارہ ہی بہتر ہے۔ (موضح)