أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ
” کون ہے جو مجبور کی دعا سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور کون مجبور کی تکلیف دور کرتا ہے ؟ اور کون ہے جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بنانے والا ہے بہت تھوڑے لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں“۔
ف6۔ مشرکین عرب خود اس چیز کو جانتے اور مانتے تھے کہ مصیبت کو ٹالنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ چنانچہ دوسری آیات میں بھی ان سے اسی طرح کا خطاب فرمایا گیا ہے۔ (دیکھئے اسرا :63، نحل 53) مگر تعجب ہے ہمارے زمانہ کے ان مسلمانوں پر جو توحید کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن مصیبت تک میں اللہ کو نہیں پکارتے بلکہ ” یا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ“ ” یا غوث اعظم (رح) “ وغیرہ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ ف7۔ یا تم کو زمین کا خلیفہ (حاكم و متصرف) بناتا ہے۔ ایک دوسرے کا جانشین بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری ایک نسل کے بعد دوسری نسل کو، اور ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو لے آتا ہے۔ (شوکانی)