سورة آل عمران - آیت 26

قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم کہہ دو اے اللہ! ساری کائنات کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت عطا فرمائے اور جسے چاہے ذلت دے تیرے ہی ہاتھ میں ہر قسم کی خیر ہے یقیناً تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 یہود اس غلط فہمی مبتلا تھے کہ حکم و نبوت کایہ سلسلہ ہمیشہ ان میں رہے گا۔ دوسری قوم اس کا استحقاق نہیں رکھتی مگر جب نبی آخرالزمان (ﷺ)جب ایک ا مّی قوم بنی اسمٰعیل سے مبعوث ہوگئے تو ان کے غیظ وغضب اور حسد کی انتہا نہ رہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی غلط فہمی کودو کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ خود مختار اور مالک الملک ہے۔ وہ جس قوم کو چاہتا ہے دنیا میں عزت و سلطنت سے نوازدیتا ہے۔ لہذا نبوت جو بہت بڑی عزت ہے اس کے لیے بھی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا پسند فرما لیا ۔اللہ تعالیٰ پر کسی کو اعتراض کا حق نہیں ہے۔ یہاں دعا کے انداز میں مسلمانوں کو بشارت بھی دے دی کہ تمہیں اس دنیا میں غلبہ واقتدار حاصل ہوگا اور آنحضرت خاتم الا نبیا (ﷺ) کی بعثت اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے ْ لہذا تمہیں چاہیے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاؤ