إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
یقیناً اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آجانے کے بعد آپس میں ضد اور حسد کی بنا پر اختلاف کیا اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا بہت جلد حساب لینے والا ہے
ف 4 دین اسلام کا نام ہے یعنی محمد رسول اللہ (ﷺ) کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس کی عبادت کرنے اور اسی کے احکام کے مطابق اپنی پوری زندگی گزارنے کا۔ اس آیت میں بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جس دین کا اعتبار ہے وہ صرف یہی اسلام ہے۔ نیز جو شخص آنحضرت صلی اللہ (ﷺ) کی رسالت کا قائل نہیں ہے اور نہ آپ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اپنا عمل اور عقیدہ ہی درست کرتا ہے اس کا دین اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر نہیں ہے خواہ وہ توحید کا قائل ہو اور دوسرے ایمانیات کا اقرار کرتا ہو۔ (م۔ ع) اسلام۔ ایمان اور دین اپنی حقیقت کے اعتبار سے تینوں ایک ہیں۔ (قرطبی) ف 5 یعنی اللہ تعالیٰ نے جتنے انبیا بھیجے ان سب کا دین یہی اسلام تھا۔ اہل کتاب نے اس حقیقت کو جان لینے کے بعد کے اسلام دین حق ہے، محض باہم بغض وعناد کی بنا پر اسلام سے انحراف کیا ہے۔ آج بھی ان کے لیے صحیح روشن یہی ہے کہ محمد(ﷺ) کی رسالت پر ایمان لے آئیں اور دین اسلام کو اختیار کرلیں۔ ف 6 یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جلد محاسبہ ہونے والا ہے اور آیت الٰہی سے کفر کی سزا مل کر رہے گی۔