سورة الفرقان - آیت 40

وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اس بستی پر ان کا گزرہوچکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی گئی تھی کیا انہوں نے اس کا حال نہیں دیکھا ؟ مگر یہ موت کے بعد جی اٹھنے کی توقع نہیں رکھتے۔“ (٤٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

10۔ استفہام توبیخے لئے ہے مطلب یہ ہے کہ ضرور یکھا ہوگا کیونکہ وہ شام کے راستہ پر واقع تھیں اور قریش اپنے سفروں میں آتے جاتے وہاں سے گزرتے تھے۔ 11۔ ” اس لئے سب کچھ دیکھتے ہیں مگر کسی چیز سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔