سورة الفرقان - آیت 32
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
” منکرین کہتے ہیں اس شخص پر پورے کا پورا قرآن ایک بار کیوں نہیں اتارا گیا ؟ ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا نازل کیا۔ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اس کو اچھی طرح ہم آپ کے ذہن نشین کرتے رہیں۔ (٣٢)
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
1۔ یہ کفار کا اعتراض تھا کہ اگر یہ واقعی سچی کتاب ہے تو اسے یکبارگی کیوں نازل نہیں کردیا گیا یہ جو تھوڑا تھوڑا کر کے آرہا ہے اس کا تو مطلب یہ ہے کہ محمد (ﷺ) اسے سوچ سوچ کر خود تصنیف کرلیتے ہیں۔ (شوکانی) 2۔ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطمینان رہے اور حفظ میں آسانی ہو اور پھر جیسے جیسے واقعات پیش آئیں ان پر اس کے احکام کا انطباق بآسانی سمجھ میں آتا رہے۔