فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ
اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے
ف 6 یعنی اس کے خلاف اعلان جنگ ہے اور وہ وعید ہے جو دوسرے کسی جرم کے بارے میں اللہ و رسول کی طرف سے نہیں دی گئی۔ حضرت ابن عباس (رض) ابن سرین حسن بصری اور بعض دیگر ائمہ کے نزدیک سود خوار کو توبہ پر مجبور کیا جائے گاا گر پھر بھی روش نہ بدلے گا تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ (ابن کثیر) ف 7 اصل زر سے زائد وصول کرو یہ تمہارا لوگوں پر ظلم ہوگا اور اگر تمہیں اصل زر بھی نہ ملے تو یہ لوگوں کا تم پر ظلم ہوگا اور یہ دونوں چیزیں ہی انصاف کے خلاف ہیں (ابن کثیر )