سورة النور - آیت 55

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ اللہ انہیں زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو بنا چکا ہے۔ ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوط کرے گا جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں پسند فرمایا ہے اور ان کے خوف کو امن میں بدل دے گا۔ بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ فاسق ہیں۔ (٥٥)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ یعنی اگر تمہیں ہدایت نہ ہو تو گرفت اس کی نہیں بلکہ تمہاری ہوگی۔6۔ یعنی اسے مضبوط بنیادوں پر قائم کر دیگا۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت برحق تھی اور اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق۔ گو یہ وعدہ تمام امت کو شامل ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت سے لیکر حضرت عثمان کے دور خلافت تک جو فتوحات حاصل ہوئیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی) 7۔ یعنی اللہ کی طرف سے اس سچے وعدے کے آجانے کے بعد۔8۔ یا خدا کی ناشکری کرے۔ کفر کے معنی انکار حق اور ناشکری دونوں ہو سکتے ہیں۔