وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
” تم میں سے جو لوگ غیر شادی شدہ ہوں اور تمہارے لونڈی اور غلاموں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے گا اللہ بڑی وسعت والا اور سب کو جاننے والاہے۔“
ف4۔ اسی طرح جو مرد بے بیوی کے ہوں ان کا بھی نکاح پڑھا دو“أَيَامَى “ جمع ہے ایم کی اور ایم کا لفظ اس مرد پر بولا جاتا ہے جس کی کوئی بیوی نہ ہو اور عورت پر بھی جس کا کوئی شوہر نہ ہو۔ (شوکانی) ف 5۔ ایک حدیث میں ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نوجوانو ! تم میں سے جو شخص شادی کرسکتا ہے اسے کر لینی چاہئے کیونکہ یہ نگاہ کو نیچا ركھنے والی اور شرمگاہ کو بدی سے بچانے والی چیز ہے اور جسے اس کی استطاعت نہ ہو وہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ شہوت کے جوش کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔ (بخاری، مسلم)