سورة البقرة - آیت 268

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہایت وسعت والا اور خوب علم والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 اوپر کی آیت میں عمدہ مال خرچ کرنے کی تر غیب دی گئی تھی۔ اب یہاں شیطان کے وسوسہ سے ہو شیار رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ (کبیر) ’’ڈراتا ہے محتا جی سے " یعنی انسان کے دل میں وہم اور سوسے پیدا کرتا رہتا ہے کہ اگر نیک کاموں میں خرچ کروگے تو فقیر ہوجاؤ گے اور’’ فَحْشَاءِ ‘‘ یعنی بخل کی ترغیب دیتا ہے اور اس پر اکساتا رہتا ہے۔ اور’’ فَحْشَاءِ ‘‘سے بدکاری اور بے حیائی کے کام بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ شیطان ان میں مال صرف کرنے کی ترغیب دیتا ہے مگر اس کے مقا بلہ میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ یہ ہے کہ صدقہ خیرات تمہارے گناہوں کا کفارہ بھی ہوگا اور اس پر کئی گنا زیادہ اجر بھی ملے گا اور مال میں برکت بھی ہوگی۔ حدیث میں ہے کہ ہر رات فرشتہ پکارتا ہے(اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا) کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ دے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا (ابن کثیر۔ رازی )