الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔“
ف5۔ یعنی ان کے کرنے کے کام یہ ہیں کہ اپنے ہاں نماز، زکوٰۃ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا نظام قائم کریں تاکہ لوگوں میں دینداری عام ہو اور استبازی حق گوئی، عدل و انصاف اور دوسری تمام نیکیاں پروان چڑھیں۔ اس آیت میں خلفاء اربعہ (رض) کی امامت کے برحق ہونے کی بھی دلیل پائی جاتی ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے حکومت و خودمختاری بخشی تو انہوں نے اپنی ساری توجہ انہی کاموں پر مرکوز کردی اس لئے پوری امت انہیں خلفاء راشدین (رض) کے نام سے یاد کرتی ہے۔ (کبیر) ف6۔ ” یعنی گو آج مسلمان مغلوب ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے کہ آخر کار انہیں منصور و غالب کر دے۔ سو موجودہ حالات سے ہر اساں اور دل شکستہ نہیں ہونا چاہئے۔