ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الْأَنْعَامُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ
” جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے۔ یہ اس کے رب کے نزدیک اور اس شخص کے لیے بھی بہتر ہے اور تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں سوائے ان چیزوں کے جو تمہیں بتائی جا چکی ہیں پس بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو۔“ (٣٠)
11۔ جیسے خانہ کعب حرم اور مکہ معظمہ یا ترجمہ یہ ہے کہ جن چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے انہیں برا سمجھے یعنی ان سے باز رہے جیسے احرام میں شکار یا لڑائی جھگڑا وغیرہ۔12۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ مائدہ آیت 3 اور نحل :115۔13۔ جھوٹ بولنے میں ہر وہ چیز شامل ہے جو حق کے خلاف ہوجیسے شرک، بہتان، جھوٹی گواہی، جھوٹی قسم اور اپنی مرضی سے چیزوں یا جانوروں کی تحریم و تحلیل وغیرہ۔ ایک حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” جھوٹی گواہی“ کو سب سے بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ (شوکانی)