سورة الحج - آیت 18

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔ سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ بھی ہیں جو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ اور جسے اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے جو کچھ اللہ چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1۔ یہاں سجدہ کا لفظ بیک وقت دو معنی میں استعمال ہوا ہے۔ ایک ” انقیاد“ یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے عاجزی و بے بسی جس میں سب مخلوق شامل ہے۔ عام اس سے کہ وہ عقل و شعور رکھتی ہے یا نہیں کیونکہ ہر چیز اس کے تکوینی قانون کے مطابق کام کررہی ہے اور دوسرے سجدہ کے معنی ہیں اطاعت فرمانبرداری یعنی تکلیفی اور شرعی احکام کو اپنے اختیار و ارادہ سے بجالانا اس معنی میں سجدہ صرف ذوی العقول کے ساتھ مخصوص ہے اور ” كَثِيرٌ مِّنَ ٱلنَّاسِ“ سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس سجدہ سے منکر ہیں دوسری تمام مخلوق یہ سجدہ بجالارہی ہے۔ (فتح القدیر) ف 2۔ یعنی اسے کافر و مشرک بنا کر ذلیل کرے۔ ف 3۔ اس مقام پر سجدہ ہے اور سورۃ حج کے اس سجدہ پر سب ائمہ کا اتفاق ہے۔