وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
ان کے نبی نے انہیں پھر فرمایا کہ اس کی بادشاہت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اس میں اطمینان ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا ترکہ ہے اسے فرشتے اٹھا کر لائیں گے۔ یقیناً یہ تمہارے لیے کھلی نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو
ف 4 مفسرین کے بیان کے مطابق یہ ’’تابوت سکینة‘‘ ایک صندوق تھا جو بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) كے زمانے سے چلا آرہا تھا اور اس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہارون (علیہ السلام) اودسرے انبیاء کے کچھ متبرک آثار (بقیة) تھے۔ بنی اسرائیل اپنی لڑائیوں میں اسے آگے آگے رکھتے اور اسے دیکھ کر حوصلہ اور ہمت محسوس کرتے تھے مگر ان کی بد اعمالیوں کے باعث ان کے دشمن یہ تابوت ان سے چھین کرلے گئے تھے۔ انہوں نے اسے اپنے معبد میں بت کے نیچے رکھ دیا تھا اس وجہ سے ان میں وبا پھوٹ پڑی اور تقریبا پانچ شہر ویران ہوگئے۔ چنانچہ انہوں نے اسے منحوس سمجھ کر اور رات کو بیل گاڑی پر رکھ کر بنی اسرائیل کی طرف دھکیل دیا۔ فرشتے بیلوں کو ہانک کر بنی اسرائیل کی بستی تک لے آئے اور وہ رات کے وقت طالوت کے گھر کے سامنے آموجود ہوا۔ اس سے بنی اسرائیل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ طالوت کے زیر قیادت اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے آمادہو گئے۔ (ابن کثیر۔ معالم) (نیز سکینة کے لیے دیکھئے التوبہ آیت 26 والفتح آیت 26) مگر قرآن کے انداز بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس تابوت کی آمد اعجازی حثیت کی حامل تھی اس لیے اسے آیةقرار دیا ہے۔ (رازی)