سورة طه - آیت 115

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ہم نے اس سے پہلے آدم کو حکم دیاتھا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس کے ارادے میں پختگی نہ پائی۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی ارادہ کی پختگی اور درخت کے قریب نہ جانے کا جو عہد کیا تھا اس پر جمے رہتے بلکہ شیطان کے بہکانے میں آگئے۔ (شوکانی) اس واقعہ کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ قرآن میں یہ چھٹی با رآدم (علیہ السلام) کا قصہ بیان ہو رہا ہے۔ اول سورۃ بقرہ، دوم اعراف، سوم حجر، چہارم اسرا، پنجم کہف اور ششم یہاں اور ہر جگہ ایک خاص مقصد کے تحت مختلف انداز سے اس قصہ کو دہرایا گیا ہے۔ یہاں ماقبل سے اس کی مناسبت کے سلسلہ میں چند وجوہ بیان کی گی ہیں۔ اوپر آیت İكَذَٰلِكَ ‌نَقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ مَا قَدۡ سَبَقَۚĬ سے اس کا تعلق ہے یعنی اس آیت میں اشارہ فرمایا ہے کہ ہم قصے بیان فرمائیں گے۔ چنانچہ اس کے تحت آدم کا قصہ بیان فرما دیا اور ایک مناسبت وہ ہے جو اوپر شاہ صاحب کی توضیح میں گزر چکی ہے۔ امام رازی نے فی الجملہ پانچ وجوہ ذکر کی ہیں۔ (کبیر)