يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا
وہ لوگوں کا اگلا پچھلا حال جانتا ہے اور دوسروں کو اس کا علم نہیں۔“
ف 2 یعنی کسی کا علم اتنا نہیں ہے کہ اس کی ذات صفات اور معلومات کا احاطہ کرسکے۔ اس آیت کا یہ مفہوم اس صورت میں ہے جب ” به“ میں’’ ہ“ کی ضمیر اللہ تعالیٰ کے لئے قرار دی جائے اور اگر وہ İمَا بَيۡنَ أَيۡدِيهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡĬمیں ” ما“ کے لئے قرار دی جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو (چاہے وہ فرشتے ہوں یا خود انسان یا کوئی اور) لوگوں کے اگلے پچھلے حال کا پورا علم نہیں ہے کہ یہ جان سکیں کہ کس کے حق میں شفاعت کرنی چاہئے اور کس کے حق میں نہ کرنی چاہئے اس لئے شفاعت کو اللہ تعالیٰ کے اذن (اجازت) پر موقوف رکھا گیا ہے اس میں ان لوگوں کے لئے سرزنش ہے جو فرشتوں یا انبیاء اولیا اور بزرگوں کی پرستش اس امید پر کرتے ہیں کہ قیامت کے دن ہماری سفارش کریں گے۔ (شوکانی۔ کبیر)