سورة طه - آیت 88

فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اسی طرح سامری نے بھی کچھ ڈالا اور ایک بچھڑے کی صورت بنا کر ہمارے سامنے لایا جس سے گائے جیسی آواز نکلتی تھی لوگ کہنے لگے یہی ہے تمہارا اور موسیٰ کا الٰہ بس موسیٰ اس الٰہ کو بھول گیا ہے۔“ (٨٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 وہ درحقیقت زندہ نہیں تھا بلکہ اس میں کچھ سوراخ رکھے گئے تھے۔ جب ان سوراخوں میں ہوا داخل ہو تو آواز آتی۔ (دیکھیے اعراف آیت 48) ف 3 اور وہ اسے ڈھونڈنے کے لئے طور پر چلا گیا ہے یا موسیٰ یہ بتانا بھول گیا کہ یہی تمہارا خدا ہے یا سامری اپنا دین و ایمان بھول گیا اور اس نے بچھڑے کو اپنا خدا بنا لیا۔ (شوکانی) موقع و محل کے اعتبار سے یہ تیسرے معنی زیادہ مناسب معلوم ہوتے ہیں۔ والعلم عنداللہ (شوکانی)