سورة طه - آیت 72

قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا ۖ فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جادوگروں نے جواب دیا قسم ہے اس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہم واضح نشانیاں آجانے کے بعد بھی تجھے ترجیح دیں تو جو کچھ کرنا چاہتا ہے کرلے۔ تو بس اسی دنیا کی زندگی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ (٧٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 مگر جادو گروں کا ایمان تو ایک لمحہ میں اس قدر پختہ ہوگیا کہ اب فرعون کی دھمکیوں کا بھی ان پر کچھ اثر نہ تھا۔ چنانچہ انہوں نے کہا کہ تو اس سے زیادہ کیا کرسکتا ہے کہ ہماری چند روزہ دنیاوی زندگی کا خاتمہ کر دے۔ سو ہمیں اس کی پرواہ نہیں مگر آج ایک شخص ساٹھ سال قرآن پڑھ کر بھی دنیائے دو دن کے بدلے اپنے ایمان کو فروخت کردیتا ہے۔ (کذافی الکبیر)