سورة مريم - آیت 56

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اس کتاب میں سے ادریس کا ذکر کیجیے وہ ایک سچا انسان اور نبی تھا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یہ چھٹا قصہ حضرت ادریس(علیه السلام) کا ہے بعض مفسرین نے حضرت ادریس (علیه السلام)کو بنی اسرائیل کے انبیاء میں شمار کیا ہے اور دلیل یہ دی ہے کہ معراج کے موقع پر جب نبی ﷺ کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے نبی ﷺ کومَرْحَبًا ‌بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ “ کہہ کر خطاب کیا اور حضرت آدم(علیه السلام) اور ابراہیم (علیه السلام) کی طرح” ‌مَرْحَبًا ‌بِالْوَلَدِ ‌الصَّالِحِنہیں کہا اور امام بخاری کا خیال بھی یہی ہے (فتح الباری ج 13، ص 224) لیکن اکثر مفسرین کی تحقیق یہ ہے کہ ان کا زمانہ حضرت نوح(علیه السلام) سے بھی پہلے کا ہے بلکہ ان کو حضرت نوح (علیه السلام)کا جد اعلیٰ قرار دیا ہے ابن جریر اور ابن کثیر نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے