وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور تم اللہ تعالیٰ کے نام کو اپنی ایسی قسموں میں استعمال نہ کرو جن سے مقصود بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان اصلاح سے باز رہنا ہو اور اللہ تعالیٰ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے
ف7بعض لوگ غصہ میں آکر کسی نیک کام کے نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں اور پھر اس قسم کو نیکی سے باز رہنے کے لیے آڑ بنا لیتے ،اس آیت میں اس قسم کے لوگوں کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں اس لیے نہ کھاؤ کہ نیکی پر ہیز گاری لوگوں میں صلح کرانے نیک کاموں سے باز رہنےكا بہانہ ہاتھ آجائے کیونکہ ایک غلط قسم پر اڑے رہنا گناہ ہے۔ آنحضرت (ﷺ) نے عبدالر حمن بن سمرہ سے فرمایا اگر تم قسم کھالو اور پھر دیکھو کہ غیر قسم بہتر ہے تو تم اس بہتر کام کو کرو اور اپنی قسم توڑنے کا کفارہ دو۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیحین) قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جو شخص ایسا نہ کرسکے اس کے لیے تین دن كے روزے رکھنا ہے۔ (دیکھئے سورت المائدہ آیت 89)