سورة البقرة - آیت 219

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں‘ فرما دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ تم سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کیا کچھ خرچ کریں ؟ تو آپ فرما دیں اپنی ضرورت سے زائد چیز خرچ کرو۔ اللہ تعالیٰ اس طرح تمہارے لیے اپنے احکام صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم سوچ سمجھ سکو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 اس آیت میں گو شراب اور جوئے کی حرمت کی تصریح نہیں ہے مگر قطعی طور پر ان کی تحریم کے لیے تمہیدہ ضرور ہے۔ آخر کار سورت مائدہ آیت 9۔19) میں ان کو قطعی اور صاف طور پر "حرام کردیا گیا۔ (ابن کثیر) حدیث میں ہے : کل مسکر حرام (صحیحین) یعنی ہر نشہ آور چیز خمر ہے لہذا ہر نشہ آور شراب اس کے تحت حرام ہے خواہ وہ انگور سے کشید کی گئی ہو یا کسی اور چیز سے۔ اور احادیث میں شراب نوشی کی سخت مذمت آئی ہے اور پینے پلانے والوں کے علاوہ خرید وفروخت اور بنانے بنوانے اور حمالہ یعنی مزدوری کرنے والوں پر بھی لعنت کی گئی ہے۔ ابو داؤد) اور ایسے دسترخوان پر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا جس پر شراب موجود ہو۔ (ترغیب) اور میسر قمار (جوئے) کو کہتے ہیں اور آجکل پانسے لاٹری اور سٹے وغیرہ کے نام کسے جو کاروبار ہو رہے ہیں سب قماری بازی کے شعبے ہیں اور علمائے سلف نے جوئے اور شطرنج کو بھی قمار میں شامل کیا ہے۔ (ترجمان وحیدی) سلسلئہ بیان دیکھئے سورت مائدہ آیت 90) ف 5 عفو سے مراد وہ مال ہے جو اہل عیال اور لازمی ضروریات پر خرچ کرنے کے بعد بچہ رہے اور جس کے خرچ کرنے کے بعد انسان خود اتنا محتاج نہ ہوجائے کہ دوسروں سے سوال کرنے لگے۔ حدیث میں ہے بہتر صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے ساتھ ہو اور تم پہلے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو (بخاری) یہ حکم زکوہ کے علاوہ نفلی صدقہ کا ہے اور حدیث میں ہے کہ مال میں زکوہ کے علا وہ بھی حق ہے (فتح القدیر) ف 6 یعنی دنیا اور آخرت دونوں کی فکر رکھو مگر دنیا چند روزہ ہے اوآخرت ہمیشہ رہنے والی ہے لہذا بنیادی ضروریات کے بعد جو مال بچ رہے اس کا آخرت ہی کے لیے جمع کرنا بہتر ہے۔ کذافی حدیث۔ (ابن کثیر )