وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ ۖ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا
” اور اس دن ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے جو سمندر کی موجوں کی طرح ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو نگے۔ صور پھونکا جائے گا اور ہم سب کو پوری طرح جمع کریں گے۔“
ف 7 یعنی وہ دیوار توڑ کر بے شمار تعداد میں سمندر کی موجوں کی طرح یلغار کرتے نکلیں گے یہ آخری زمانہ میں ہوگا۔ اس کے بعد جلد ہی قیامت آجائے گی۔ دیکھیے انبیاء آیت 97-96) حضرت حذیفه سے روایت ہے کہ قیامت نہ آئے گی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔ پھر آپ نے یہ نشانیاں شمار فرمائیں جن میں سے ایک یاجوج ماجوج کی یورش تھی۔ (مسلم) آیت کا یہ مفہوم اس صورت میں هے جب ’’ بَعۡضَهُمۡ ‘‘ میں ’’هم‘‘كی ضمیر یاجوج ماجوج کے لئے قرار دی جائے۔ اور وَنُفِخَ فِي ٱلصُّورِ کے یہ معنی کئے جائیں کہ ’’اس کے بعد صور پھونکا جائے گا اور اگر یہ لوگوں کے لئے قرار دی جائے تو آیت کا ترجمہ یوں ہوگا ” اس دن قیامت کے دن ہم لوگوں کو شدت خوف و ہراس سے ایک دوسرے میں موجوں کی طرح باہم در آتے چھوڑ دیں گے بعض مفسرین نے آیت کا یہ مفہوم بھی بیان کیا ہے۔ اس صورت میں ذوالقرنین کا قصہ حَقّٗاپرختم ہوجاتا ہے۔ (کبیر) ف 8 یہ قیامت کے دن ہوگا جو رب کا وعدہ ہے۔ (موضح)