سورة الكهف - آیت 98

قَالَ هَٰذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي ۖ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاءَ ۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو زمین بوس کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچاہے۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی یہ دیوار گو انتہائی مضبوط ہے مگر یہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک میرے مالک کی مرضی ہے اور جب وہ وقت آئے گا جو میرے مالک نے اس کی تباہی کے لئے مقدر فرمایا ہے تو کوئی چیز اسے پیوند خاک ہونے سے نہیں بچا سکے گی۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : ذوالقرنین ایسی محکم دیوار پر بھی منتظر تھا کہ آخر یہ بھی فنا ہوگی نہ جیسے وہ باغ والا اپنے باغ پر مغرور (موضح) بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دیوار آنحضرتﷺ کے زمانہ تک قائم تھی۔ اور آپ نے اپنی انگلیوں سے ایک دائرہ بنا کر بتایا کہ آج یاجوج ماجوج کے بند میں سے اتنا کھل گیا ہے۔ (بخاری مسلم )یہاں وعده سے مراد دیوار کے خاتمہ اور تباہی کا وقت ہے اور وہ قیامت یا اس سے پہلے کا کوئی زمانہ ہوسکتا ہے۔ احادیث صحیحہ اور آثار مرویہ سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ کے نزول اور قتل دجال کے بعد قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وعدہ ہے تمام دنیا والے ان کی لڑائی سے عاجز ہوں گے آخر کار آسمان پر تیر چلا ویں گے وہ تیر خون آلودہ واپس آئیں گے۔ آخر حضرت عیسیٰ کی بد دعا سے ان پر کوئی وبا آئے گی اور وہ سب ایک دم مر جائیں گے۔ (کذا فی ابن کثیر) اب یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ دیوار کہاں واقع ہے یا وہ کون سی جگہ ہے جہاں یاجوج ماجوج قید ہیں؟ اگر اب تک لوگوں کو اس دیوار کا پتا نہیں چل سکا تو اس سے لازم نہیں آتا کہ اس کا وجود ہی نہ ہو آخر دنیا کی کتنی چیزیں ہیں جن کا انسان کو اب تک علم نہیں ہو سکا