فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
جب دونوں دریاؤں کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے، اس نے اپنا راستہ سمندر میں سرنگ کی صورت میں بنا لیا۔“ (٦١) ”
ف 7 یعنی اس سے غافل ہوگئے ف 8 حضرت ابی بن کعب کے مذکورہ بالا روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ اور یوشع چلتے چلیت ایک چٹان پر پہنچے، وہاں انہیں نیند آنے لگی اور وہ سو گئے اسی اثناء میں وہ مچھلی یکایک تڑپی اور ٹوکری سے نکل کر اس طرح سمندر میں چلی گی جیسے کوئی سرنگ لگی ہو جہاں مچھلی گری وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی کو چلنے سے روک دیا اور وہ ایک طشت کی طرح بن گیا حضرت یوشع نے یہ منظر دیکھا مگر جب حضرت موسیٰ بیدار ہوئے تو وہ انہیں بتانا بھول گئے چنانچہ انہوں نے آگے سفر شروع کیا اور ایک رات دن چلتے رہے۔ (ابن کثیر) بعض آثار میں ہے کہ یہ واقعہ توراۃ ملنے کے بعد پیش آیا۔