سورة الكهف - آیت 37

قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جب اس کا ساتھی اس سے باتیں کر رہا تھا، اس نے کہا۔ کیا تو اس ذات کا انکار کرتا ہے؟ جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے تجھے ٹھیک ٹھاک انسان بنادیا۔“ (٣٧) ”

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 وہ شخص اگرچہ خدا کے وجود کا منکر نہ تھا بلکہ ولئن رددت الی ربی“ کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اس کی ہستی کا قائل تھا، مگر اس کے باوجود اس کے بھائی نے اسے الفرت“ کہہ کر کافر قرار دیا ہے کیونکہ اسے ” بعث“ دوبارہ زندگی پر یقین نہیں تھا اور قیامت کے متعلق شک کرنے والا کافر ہے۔ پھر تکبر و غرور سے بڑا بول اور خدا کی قدرت سے انکار بھی کفر ہے۔ اس نے جاہ و مال کو اپنی عزت کا سبب قرار دیا اور یہ نہ سمجھا کہ عزت و ذلت کا مالک تو اللہ تعالیٰ ہے اور پھر مال کو اللہ تعالیٰ کی نعمت خیال نہ کیا بلکہ خود اپنی محنت ذہانت اور قابلیت کا نتیجہ قرار دیا۔ جیسے قارون نے کہا تھا : لقد اوتینہ علی علم“ اور یہ سب باتیں کفر کی ہیں۔ (از تفاسیر)