سورة البقرة - آیت 206

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیلئے کہا جائے تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے بس جہنم ہی کافی ہے اور یقیناوہ بدترین جگہ ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 : اوپر کی آیتوں میں ﴿وَمِنَ ٱلنَّاسِ﴾ سے لے کر دو قسم کے لوگ ذکر کیے یعنی طالب دنیا اور طالب آخرت۔ اب یہاں سے منافقین کے اوصاف کا بیان ہے۔ آنحضرت (ﷺ) کے عہد مبارک میں چند ایسے چالباز لوگ تھے ان آیات میں ان کی صفات بیان فرماکر ان سے چوکس رہنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ (قرطبی۔ فتح القدیر) علماء تفیسر کے بیان کے مطابق یہ آیت گو اخنس بن شریق ثقفی کے بارے میں نازل ہوئی ہے مگر اپنے معنی کے اعتبار سے ہر اس شخص کو شامل ہے جو ان صفات خمسہ کے ساتھ متصف ہو۔ (رازی) ﴿ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ﴾ (سخت جھگڑالو) ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے برا وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔ ( فتح البیان بحوالہ صحیح بخاری) اور حدیث میں ہے کہ منافق آدمی جب جھگڑ تا ہے تو بد کلامی پر اترآتا ہے۔ İأَخَذَتۡهُ ٱلۡعِزَّةُ بِٱلۡإِثۡمِۚĬ ۔ ( تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے) حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں یہ بات اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے گناہوں میں داخل ہے کہ جب اس سےکہا جائے اللہ تعا لیٰ سے ڈر تو الٹا نصیحت کرنے والے کو ڈانٹ دے اور کہے تم ہوتے کون ہو نصحیت كرنے والے تم اپنی نبیڑو۔ ( فتح القدیر) İيُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاĬ یعنی دنیاوی زندگی اور اسباب معاش کے بارے میں حیرت انگیز معلومات رکھنے ولا۔ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر اپنے ایمان واخلاص کا یقین دلانے والے۔ مگر عملا تخریبی کاروائیوں میں مشغول رہ کر لوگوں کے جان و مال کو تباہ کرنے والا فھدہ خمسة خصال۔ (المنا ر)