وَإِن كَادُوا لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ ۖ وَإِذًا لَّاتَّخَذُوكَ خَلِيلًا
’ اور یقیناً قریب تھے کہ وہ آپ کو پھسلادیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی تاکہ آپ ہم پر اس کے سوا جھوٹ بنا لیں اور اس وقت وہ آپ کو دوست بنا لیتے۔“ (٧٣)’
ف 5 کفار مکہ خود تو راہ پر کیا آتے ان کی یہ برابر کوشش رہی کہ کسی طرح آپ خلاص توحید کی دعوت پیش کرنے سے باز آجائیں یا ان احکام کا ایک حصہ چھوڑ دیں یا بدل دیں جو خدا کی طرف سے آپ کو دیئے جا رہے ہیں۔ یا قرآن سے وہ حصہ حذف کردیں جس میں شرک بت پرستی کی مذمت ہے تو ہم ایمان لانے کے لئے تیار ہیں اور آپ کو مقصد سے پھیرنے کے لئے کبھی فریب کاریوں سے، کبھی لالچ سے اور کبھی دھمکیوں سے انہوں نے بہتیرے جتن کئے لیکن آپ کا جواب ہر موقع پر یہ رہا ” خدا کی قسم ! اگر یہ لوگ میرے ایک ہاتھ میں چاند اور دوسرے ہاتھ میں سورج بھی رکھ دیں تب بھی میں اس کام کو چھوڑنے والا نہیں جو اللہ نے میرے ذمے کیا ہے۔