وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا
” اور بلاشبہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی اور انھیں خشکی اور تری میں سوار کیا اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے جو مخلوق پیدا کی ان میں بہت سی مخلوق پر انھیں فضیلت عطا کی۔“ (٧٠)
ف 9 ان کی شکل و صورت دوسرے تمام جانوروں سے اچھی بنائی۔ ان کے کھانے پینے کا بہتر انتظام کیا اور انہیں عقل و نطق اور تمیز عطا فرمائی جبکہ جانور اس نعمت سے محروم ہیں اور پھر تمام مخلوق کو اس کے فائدے کے لئے مسخر کردیا۔ (از قرطبی) ف 1 خشکی اور تری میں سفر کے لئے قسم قسم کی سواریاں دے دیں۔ ف 2 اللہ تعالیٰ نے بہتیری مخلوقات“ کے لفظ کو مجمل رکھا یہع اور اس کی تفصیل بیان نہیں فرمائی۔ بہرحال اس سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی جتنی مخلوقات ہے اس میں سے اکثر پر انسانوں کو بزرگی حاصل ہے۔ بعض اہل علم نے بہتری کے لفظ کو تمام کے معنی میں لیا ہے اور بعض نے یہاں یہ بحث بھی چھیڑی ہے کہ انبیاء اور فرشتوں میں سے کون افضل ہے مگر اس آیت سے اس بحث کا کوئی تعلق نہیں ہے۔