وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
اور شفقت سے ان کے سامنے بازو جھکا دے اور اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کیجیے جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔“ ( ٢٤) ”
ف 4 یعنی نہایت عاجزی اور تواضح سے ان کی خدمت بجالاتا رہ۔ ف 5 اور پال پوس کر اتنا بڑا کیا، ماں باپ کی خدمت اور ان سے نیک سلوک کرنے کی تاکید میں بہت سی احادیث بھی ثابت ہیں۔ مثلاً حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک شخص نے عرض کیا، میری خدمت اور حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا : ” تیری ماں، تیری ماں، تیری ماں، پھر فرمایا : تیرا باپ اور پھر تیرا رشتہ دار جو تجھ سے زیادہ قریب ہے۔ (بخاری مسلم) نیز ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے تین مرتبہ فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو (یعنی وہ ذلیل ہو کر رہے) صحابہ نے پوچھا کس کی ؟ اے اللہ کے رسول؟ فرمایا ” جس نے اپنے ماں باپ دونوں کو یا دونوں میں سے ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر وہ ان کی خدمت کرے کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم)