وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ
” اور اللہ کے لیے وہ چیز تجویز کرتے ہیں جسے وہ خود ناپسند کرتے ہیں۔ ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ بے شک انہی کے لیے بھلائی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ بے شک ان کے لیے آگ ہے اور بلاشبہ وہ سب سے پہلے وہاں پہنچائے جانے والے ہیں۔“ (٦٢) ”
ف 10 جیسے بیٹیاں یا اپنی ملکیت ہیں کسی دوسرے کی شرکت یا گستاخی اور بدتمیزی کا معاملہ۔ (ابن کثیر) ف 11 کہتے ہیں کہ ہم دنیا میں بھی چین اور خوشحلای کے حقدار ہیں اور اگر آخرت آئی تو وہاں بھی انعام واکرام کے مستحق ہونگے۔ (ابن کثیر) ف 12 یا دوزخ میں جھنک دیئے جانے کے بعد انہیں قطعی فراموش کردیا جائیگا۔ اور وہ وہاں پڑے جلتے رہیں گے۔ مفسرین نے مفرطون کے یہ دونوں معنی بیان کئے ہیں اور دونوں میں کسی قسم کی منافات نہیں ہے۔ (ابن کثیر)