يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو‘ اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرنے والے ہو
ف 3 اس میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر ایمان کو حلال اور پاکیزہ روزی کمانے اور کھانے کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر کوئی دعا اور عبادت قبول نہیں ہوتی۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا لو گو ! اللہ تعال طیب ہے او طیب کے بغیر کچھ قبول نہیں فرماتا۔ اس نے پانے رسولوں کو بھی پاک غذاکھانے کا حکم دیا ہے۔ (دیکھئے آیت 5 سورت المومنون) اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرتا ہے گرد آلود ہے اور اس کے بال پر اگندہ ہیں۔ ایسی حالت میں وہ ہاتھ اٹھاکر یا رب یادب پکارتا ہے مگر اس کا کھانا حرام ہے اور لباس حرام ہے پھر بھلا اس کی یہ دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے۔ (قرطبی۔ ابن کثیر بحوالا صحیح مسلم )