وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ
” اور وہ سب کے سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ یقیناً ہم تمہارے تابع تھے، کیا تم ہمیں اللہ کے عذاب سے بچانے میں کچھ کام آ سکتے ہو ؟ بڑے کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم ضرور تمھاری راہنمائی کرتے، ہم پر برابر ہے کہ ہم جزع فزع یا صبر کریں، ہمارے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔“ (٢١)
ف 3۔ تمہارے کہنے پر چلتے تھے اور اس وجہ سے ہم نے انبیاء ( علیہ السلام) کی تکذیب کی اور اللہ سے کفرکیا۔ ف 4۔ ہم تو خود گمراہ رہے تمہیں سیدھی راہ کیسے لگاتے۔