سورة البقرة - آیت 169
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
سوائے اس کے وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 6 : یعنی شیطان ایک طرف تو معاشرے میں اخلاقی برائیوں ( سؤ فحشاء) کو فروغ دیتے ہیں اودوسری طرف دین میں بدعات پیدا کر کے لوگوں کے عقائد و اعمال خراب کرتے ہیں۔ ہر وہ بات جو کتاب وسنت سے ثابت نہ ہو وہ İ وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَĬ میں داخل ہے بیان کے لیے دیکھئے سورت اعراف۔( آیت 28) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ٱلسُّوٓءِاس برائی کو کہتے ہیں جس میں کوئی حد شرعی معین نہ ہو اور ٱلۡفَحۡشَآءِوہ برائی ہے جس کے ارتکاب پر حد معتین ہو۔ (قرطبی)