يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ۔ لیکن شیطان کے قدم بقدم نہ چلو‘ یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
ف 5 : سورت بقرہ میں﴿ يَاأَيُّهَا النَّاسُ﴾ کے لفظ کے ساتھ خطاب یہاں دوسری مرتبہ کیا گیا ہے۔ اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو ’’انداد‘‘ بنانے سے تحذیر کا ذکر چلا آرہا ہے۔، مشرکین ان’’ انداد‘‘ کی تعظیم وتکریم میں اس قدر غلو کرتے کہ عبادت ودعا میں بھی انہی کو پکارتے اور ان کے نام پر بہت سے مویشی بھی حرام قرار دے دیتے۔ ان پر نہ سواری کرتے اور نہ ان کا گوشت کھاتے اوران کو تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے۔ (سورۃ انعام 138۔139) چنانچہ اس آیت میں اس قسم کی تحریمات سے منع فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ حلال اور طیب چیزیں کھانے کا حکم دیا۔ صحیح مسلم میں آنحضرت (ﷺ) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ جو مال بھی میں نے اپنے بندوں کو بخشا ہے وہ اس کے لیے حلال اور طیب ہے مگر شیاطین ان کو گمراہ کردیتے ہیں اور وہ حلال چیزوں کو حرام ٹھہرا لیتے ہیں چنانچہ یہاں بھی فرمایا کہ شیطان کی اتباع کر کے ان کو حرام نہ ٹھہراؤ۔ سنن اور شرائع کے ماسو اہر معصیت۔ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ میں داخل ہے۔ حدیث میں ہے کہ نبی (ﷺ) کے حضور میں یہ آیت تلاوت کی گئی تو سعد بن ابی وقاص(رض) نے عرض کیا، اللہ کے رسول ! دعا فرمایئے کہ میں مستجاب الدعوٰۃ بن جاؤں۔ اس پر آپ (ﷺ) نے فرمایا۔ حلال اور طیب کھاؤ تو تمہاری دعاقبول ہوگی۔ (ابن کثیر)