وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ
” اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی۔ فرما دیں کہ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور وہ اسے ہدایت دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔“
ف 10۔ جسے دیکھ کر اسے ہم خدا کا رسول مان لینے پر مجبور ہوجاتے مثلاً یہ کہ مکہ کے پہاڑ سونے کے ہوجاتے یا کوئی فرشتہ سامنے آجاتا۔ ف 11۔ یعنی نشانی کے اُترنے سے کچھ نہیں ہوتا کیونکہ تمہارے اب تک ایمان نہ لانے کی یہ وجہ نہیں ہے کہ تم نے کوئی نشانی نہیں دیکھی۔ نشانیاں تو بے حد و حساب موجود ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ تم راہ حق کی جستجو نہیں رکھتے اگر تمہاری خواہش اور جستجو ہوتی تو صرف قرآن کی نشانی کو دیکھ کر راہ حق کو پالیتے کیونکہ یہ کتاب واضح دلائل سے لبریز ہے۔ (از ابن کثیر۔ روح)۔