وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اللہ کا شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے جبکہ ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔ کاش کہ مشرک لوگ اب دیکھ لیتے وہ بات جو وہ عذاب کے وقت دیکھیں گے کہ تمام قوت اللہ ہی کے پاس ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے
ف 2: اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے دلائل بیان كرنے كے بعد اب اس آیت میں بتایا كہ اس قدر ظاہر اور بین دلائل دیكھنے کے باوجود دنیا میں ایسے بد بخت لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو’’ انداد‘‘ بناتے ہیں اور ان کی نہ صرف عبادت کرتے ہیں بلکہ ان کی محبت میں اتنا غلو کرتے ہیں جتنی کہ مومنوں کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہے۔ (فالمصدر مضاف الی المفعول ای کحب المو منین اللہ) ۔ (شوکانی) یہاں ’’انداد‘‘ سے وہ اصنام مراد ہیں جن کی وہ اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے تھے۔ (قرطبی۔ روح) مگر یہ لفظ عام ہے اور’’ ند‘‘ ہر اس چیز کو کہہ سکتے ہیں جو انسان کے دل پر مسلط ہو کر اللہ تعالیٰ سے غافل اور مشغول کردے جیسے فرمایا : İ أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُĬ۔ کہ ان لوگوں نے اپنی خواہش کو معبود بنارکھا ہے۔ ( کبیر) آج کل جن جبّوں اور قبوّں کی پوجا کی جاتی ہے۔ ان کو یہ لفظ بالا ولی شامل ہے کیونکہ عوام ان کی تعظیم وتکریم میں اللہ تعالیٰ کو بھول چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی شریعت کی اتباع کی بجائے پیروں کی نذر نیاز اور قبر پرستی ہی دین بن گئی ہے۔ مشر کین اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت میں ان "انداد" کو بھی شریک کرلیتے ہیں مگر مومنین کی اللہ تعالیٰ سے محبت سراسر خالص اور ہر قسم کے شائبہ شرک سے پاک ہوتی ہے ( مدارج السا لکین ج 3 ص 13۔14) نیز’’ انداد ‘‘کی تشریح کے لیے دیکھئے حاشیہ آیت 22۔ مومنین کی اللہ تعالیٰ سے محبت کا بیان۔ (آل عمران حاشیہ آیت 31) ف 3 یہاں جواب ’’لو ‘‘محذوف ہے۔ ای لو یری الذین ظلمو افی الدنیا عذاب آلا خرۃ لعلموا حین یر ونہ ان ا لقوۃ۔ بعض نے لکھا ہے کہ یہاں یریٰ بمعنی یعلم کے ہے۔ ای لویعلم الذین ان القوۃاور لو کا جواب مخذوف ہے۔ ای لتبینوا ضرراتخاذ ھم الآلھۃ۔ یعنی اگر یہ ظالم لوگ اللہ تعالیٰ کی قوت وقدرت اور اس کے عذاب کی شدت کو صحیح طور پر جان لیں تو ان پر شرک کے مضرات از خود واضح ہوجائیں۔ مگر افسوس یہ ہے کہ مشرک کے دل میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی شدت عذاب کا صحیح تصور نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ دوسروں کو صاحب قوت واقتدار سمجھ کر ان کے سامنے سرنگوں ہوتا ہے۔ (شوکانی۔ کبیر)